خلیفہ بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ احادیث کی روشنی میں

اﷲ تعالیٰ نے انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد جس جماعت کو مقدس، محترم، ذی شان بنایا ہے، وہ جماعت ان عظیم ہستیوں کی جماعت ہے جنہوں نے ایمان کی حالت میں امام الانبیاء محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے، اور ایمان پر ہی خاتمہ ہوا ہو۔ اس جماعت کو حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مقدس لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی افضلیت کی جانب حدیثِ مبارکہ میں واضح اشارہ ملتا ہے، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’لاتسبوا أصحابي ، فلو أن أحدکم أنفق ذھباً ما بلغ مد أحدھم ولا نصیفہ۔‘‘ ( الجامع الصحیح للبخاری، ج:۵، ص:۸، رقم الحدیث: ۳۶۷۳)

’’ میرے صحابہؓ کو برا بھلا مت کہو، اگر تم میں سے کوئی ایک اُحد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تب بھی میرے صحابہؓ کے مد کے اور نہ ہی نصف کے برابر پہنچ سکتا ہے۔‘‘ ویسے تو ہر صحابیؓ کی شان نرالی ہے، ہر صحابیؓ ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے، لیکن ان میں بعض کو بعض پر فوقیت حاصل ہے، جیسا کہ صاحبِ ’’ الجوہر الہریریۃ من کلام خیر البریۃ‘‘ نے حضرت عمررضی اللہ عنہ کے حوالے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک نقل کیا ہے:

’’بعضھم أي من الصحابۃؓ أقوی من بعض‘‘ ( الجوہر الہریریۃ لأبي یوسف محمد زید ، ج:۴،ص:۳۰)

قرآن کریم میں بے شمار مقامات پر شانِ صحابہؓ کو بیان کیا گیا ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:

’’وَالسَّابِقُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۔‘‘ (التوبۃ:۱۰۰)

’’مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ہے ، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ،یہی بڑی کامیابی ہے۔‘‘

اس کے علاوہ بے شمار آیات ہیں، جن میں شانِ صحابہؓ کو اُجاگر کیا گیاہے ۔لیکن ان تمام میں سب سے اعلیٰ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذاتِ گرامی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضیلت کو قرآن وحدیث میںبے شمار مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ کے طور پر ذخیرۂ احادیث میں سے فضائلِ صدیق اکبرؓ کے چند نمونے آپ کی خدمت میں پیش کرتاہوں :

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیل

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ تمغہ حاصل ہے کہ امام الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ ؓ کو اپنا خلیل بنانے کی آرزو کی ہے، جیسا کہ امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ (متوفی ۲۷۳ھ) اپنی کتاب’’سنن ابن ماجہ‘‘ میں روایت کرتے ہیں :

’’قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ ولو کنت متخذاً خلیلاً، لاتخذتُ أبابکر خلیلاً۔‘‘ (سنن ابن ماجہ،ج:۱،ص:۷۰،رقم الحدیث:۹۳)

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو دوست بناتا، تو ابوبکرؓ کو دوست بناتا۔‘‘

امام ابوالقاسم ہبۃ اﷲ بن الحسنؒ (متوفی۴۱۸ھ) اس بات کو مزید وضاحت سے نقل کرتے ہیں، جیسا کہ آپ اپنی کتاب ’’شرح أصول اعتقاد أھل السنۃ والجماعۃ‘‘میں روایت کرتے ہیں:

’’عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ خرج رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم عاصباً رأسہٗ بخرقۃ في مرضہ الذيمات فیہ ۔۔۔ قال: ’’لو کنت متخذًا من الناس خلیلاً، لاتخذت أبابکرؓ۔‘‘ (شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ، ج:۷، ص:۳۴۷، رقم الحدیث:۲۴۰۸)

’’حضرت ابن عباسr فرماتے ہیں کہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اس مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوااس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر کپڑے کی پٹی بندھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر میں لوگوں میں سے کسی کو دوست بناتا ، تو میں ابوبکرؓ کو دوست بناتا۔ ‘‘

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کتنا تعلق تھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اپنا دوست بنا نے کی بات کر رہے ہیں ۔

انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد مخلوق میں سب سے افضل (خیرالخلائق بعد الأنبیاء)

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ روئے زمین پر انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد سب سے افضل انسان ہیں، اسی بات کی جانب امام الأنبیاء محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کلام میں اشارہ کیا ہے،جس کو امام ابوبکر بن ابی عاصم الشیبانی ؒ(متوفی:۲۸۷ھ) اپنی کتاب ’’کتاب السنۃ‘‘میں روایت کرتے ہیں:

’’عن أبيالدرداء قال: رأٰني رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم وأنا أمشي بین یدي أبي بکر، قال: ’’لِمَ تمشيأمام من ہو خیر منک؟ إن أبابکر خیر من طلعت علیہ الشمس وغربت۔‘‘ (کتاب السنۃ، ج:۲،ص:۵۷۵، رقم الحدیث:۱۲۲۴)

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: مجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اس حال میں کہ میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے آگے چل رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کے آگے کیوں چل رہا ہے جو تم سے بہتر ہے؟ (اس کے بعد فرمایا) جتنے لوگوں پر سورج طلوع ہوتا ہے ان تمام میں حضرت ابوبکر ؓسب سے افضل ہیں۔ ‘‘

اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ( متوفی ۲۴۱ھ) اپنی کتاب’’فضائل الصحابۃؓ‘‘میں اس بات کو حضرت علی کرم اﷲ وجہہٗ کے حوالے سے مزید واشگاف الفاظ میں یوں بیان کرتے ہیں :

’’خطبنا عليؓ علٰی ھذا المنبر، فحمد اللّٰہَ وذکرہٗ ماشاء اللّٰہ أن یذکرہٗ ۔۔۔فقال: ’’إن خیرالناس بعد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم أبوبکر۔‘‘ (فضائل الصحابۃؓ، ج:۱، ص:۳۵۵، رقم الحدیث: ۴۸۴)

حضرت علی المرتضی کرم اﷲ وجہہٗ ایک دن خطبہ کے لیے منبر پر تشریف لائے اور اﷲ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ: بے شک لوگوں میں سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی ذاتِ گرامی ہے۔‘‘

اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے افضل ہیں ، اس بات کے نہ صرف اور صحابہ کرامs معترف تھے ، بلکہ سیدنا علی المرتضیٰ کرم اﷲ وجہہٗ بھی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو افضل الخلائق بعد الأنبیاء تصور کرتے تھے۔ حضرت علی المرتضیٰ کرم ا للہ وجہہٗ کے ساتھ محبت کے دعویداروں کو اُن کے اس فرمان پر غور کرنا چاہیے۔

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جنت میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق

ہر صحابی ؓ جنتی ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے اپنی رضا اور خوش نودی کا اعلان کیا ہے، لیکن بعض ایسے بھی خوش نصیب ہیں، جنہیں نبوت نے اپنی زبانِ مبارک سے نام لے کر جنتی ہونے کی بشارت دی، جیسے: عشرہ مبشرہ صحابہ کرام s ہیں، لیکن سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان خوش نصیب افراد میں سے ہیں جن کو نہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہونے کی بشارت دی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جنت میں اپنا رفیق ہونے کی بھی اللہ تعالیٰ سے درخواست کرتے ہیں، جیسا کہ امام ابوبکر محمد بن حسین الآجری بغدادیؒ (متوفی۳۶۰ھ) اپنی کتاب ’’الشریعۃ‘‘ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسی طرح کا فرمان نقل کرتے ہیں:

’’عن أنس بن مالک رضی اللہ عنہ ، قال: رفع رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یدہٗ، وقال: ’’اللّٰھم اجعل أبابکر معي في درجتي یوم القیامۃ، فأوحٰی إلیہ أني قد استجبت لک۔‘‘ ـــــــ(الشریعۃ، ج:۴،ص:۱۷۸۷،رقم الحدیث:۱۲۷۵)

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) اپنے ہاتھ کو (اللہ کے دربارمیں) اُٹھایا اور فرمایا: اے اللہ! ابوبکرکو قیامت کے دن میرے ساتھ درجہ عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کی گئی کہ ہم نے آپ کی دعا کو قبول کرلیا ہے۔‘‘

اس ارشاد مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جنت میں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہوں گے، کیوں کہ اس کی نہ صرف آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی ہے ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس دعاکو قبول بھی کیا ہے۔

ذخیرۂ احادیث میں سے چند احادیث آپ حضرات کے سامنے پیش کی ہیں، جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے فضائل اور منقبت پردال ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


Ref: https://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail/خلیفہ-بلافصل-سیدنا-ابوبکر-صدیق-رضی-اللہ-عنہ-احادیث-کی-روشنی-میں
 

Status Of Siddiq Akbar

  1. The Holy Prophet SalAllah Alaihi Wasalam said: Never was anything revealed to me that I did not pour into the heart of Abu Bakr.
  2. Never has the sun risen or set on a person, other than a prophet, greater than Abu Bakr.
  3. Never has the sun risen or set on a person, other than a prophet, greater than Abu Bakr.

Read Details

Love for Hazrat Ali

One day Abu Bakr as-Siddiq Radi Allahu anhu came to Rasûlullah’s ‘sall-Allâhu ’alaihi wa sallam’ place. He was about to enter, when Alî bin Abî Tâlib ‘radiy-Allâhu ’anh’ arrived, too. Abû Bakr stepped backwards and said,
“After you, Ya Ali.” The latter replied and the following long dialogue took place between them:
Hazarath Ali razi allah anhu - Ya Abâ Bakr, you go in first for you are ahead of us all in all goodnesses and acts of charity.

Love for Hazrat Ali

The superiority of Abu-Bakr Siddiq

It is a collective agreement [Ijmāʻ] of the scholars of Ahl as-Sunnah wal-Jamāʻh that the greatest person in this Ummah is Abū Bakr, then ʿUmar, then ʿUs̱mān and then ʿAlī, radiyAllahu anhum.

The greatest Sufi masters have also affirmed this tenet of the Sunnī creed. Particularly, the Naqshbandī masters hold this belief firmly, not only based on the authentic narrations, but also by their Kashf.

superiority Over Others